ایک بھائی شادی شدہ ہے ان کے گھر کے بھی عجیب حالات ہیں‘ جو میں بیان نہیں کرسکتی۔مختصر یہ کہ ہم ایک بہن اور پانچ بھائی ہیں‘ روزگار بھی تنگ ہے۔ تمام کے تمام کسی نہ کسی مسئلے میں ایسے پھنسے ہوئے ہیں کہ زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔
ایک ٹیکسی ڈرائیور نے ایک عجیب واقعہ سنایا جس نے رونگٹے کھڑے کردئیے‘ کہا کہ ایک مرتبہ میں کرایہ پر کسی کے ساتھ کراچی جارہا تھا‘ درمیان میں ایک ہوٹل پر چائے پینے کیلئے ٹھہرے تو جیسے ہی ہم بیٹھے تو ایک آدمی لکڑی کی بیساکھی کے ذریعے ہمارے پاس پہنچا‘ اس کی ایک ٹانگ نہیں تھی۔ میرے ساتھ جوآدمی تھا وہ کچھ رحمدل تھا‘ اس نے اس آدمی کو کہا کہ بیٹھو چائے پیو گے یا روٹی کھاؤ گے‘ تیری کیا خدمت کروں؟ تو اس شخص نے کہا کہ میں نےروٹی کھالی ہے باقی آپ مجھے چائے پلائیں تو مہربانی ہوگی۔ جب وہ بیٹھا تو اب اس سے حال احوال لینا شروع کردیا اور پوچھا کہ آپ کی یہ ٹانگ کیسے کٹ گئی کیا ہوا تھا؟ جب اس نے یہ سوال سنا تو رونا شروع ہوگیا اور اف اف اف کرکے توبہ توبہ توبہ کےالفاظ منہ سے نکال رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ بس مجھےاللہ معاف کردے‘ کیا کروں؟ آپ نےپوچھا ہے تو میں آپ کو بتا دیتا ہوں۔ میں اصل میں بس کا ڈرائیور ہوں‘ ایک مرتبہ میں سواری لیکر آرہا تھا تو ایک جگہ راستے میں ایک کتیا تھی جو اپنے نومولود چھوٹے چھوٹے بچوں کو اپنے منہ میں ڈال کر راستہ کراس کرا رہی تھی‘ ایک دو بچے اس نے کراس کرالیے اب میرے دماغ پر کچھ مستی سوار تھی‘ میں نے فیصلہ کرلیا کہ اس کتیا کو گاڑی کے نیچے دیکر ماردوں‘ حالانکہ اس کا کوئی جرم بھی نہیں تھا جب وہ تیسرا بچہ لےکر راستہ کراس کررہی تھی تو میں نے گاڑی تیز کرکے اس کو مار دیا‘ ٹکر لگتے ہی کتیا نے ایسے خوفناک چیخ ماری کہ جس سے مجھے پتہ نہیں کیا ہوا‘ میرا پورا جسم سن اور میری آنکھوں کی بینائی چلی گئی اور یوں گاڑی میرے کنٹرول سے بھی نکل گئی‘ اور سڑک سے نیچے ایک طرف اتر گئی اور درخت سے جاکر ٹکرا گئی اور وہیں کھڑی ہوگئی۔ پیچھے بیٹھے مسافروں نےچیخیں مارنا شروع کردیں کہ یہ کیا ہورہا ہے؟ اب جب میں نے آنکھیں کھولیں تو میری بینائی تو لوٹ آئی لیکن کتیا کی چیخ اور اس پر جان بوجھ کر ظلم کہاں چھوڑتا ہے؟ دیکھا کہ میری ایک ٹانگ مکمل کٹ کر میرے جسم سے الگ پڑی ہے اور باقی سب مسافر بالکل محفوظ تھے اور مجھے علم نہیں کہ میری ٹانگ کس طرح کٹی۔ بس انتقام قدرت کے سوا کچھ بھی نہیں جو ہوا سب کچھ میرے اپنے جرم کی سزا تھی جو میں نے پائی‘ اب ٹانگ تو نہ ملےگی باقی اسباب پر روتا ہوں کہ اپنے رب کے سامنے کیا جواب دوں گا۔ اس کے بچوں کی یاد آتی ہے کہ ان کا کیا بنے گا؟ جن سے میں نے ان کی ماں چھین لی اور وہ بھی ایک جان بوجھ کر بڑے ظلم کے ساتھ۔ اب کیا کروں‘ میرا کیا ہوگا؟ میں اکیلا چھپ چھپ کر روتا ہوں(وہ واقعہ بیان کرتے ہوئے بھی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگ گیا) کہ شاید بوجھ اتر جائے‘ دل مطمئن ہوجائے مگر ایسا نہیں ہوتا۔ کیا کروں؟ اپنے دوستوں اور بھائیوں کو کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر ظلم کرنا تو کیا سوچنا بھی جرم عظیم ہے۔ لہٰذا اپنے آپ کو بچاؤ یہ مکافات عمل ہے اور کچھ بھی نہیں۔(سلیم اللہ سومرو‘ کنڈیارو)
منت مان کر پوری نہ کرنے کا انجام
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں اس وقت بہت پریشان ہوں‘ میری عمر گزرتی جارہی ہے اور میرا پورا گھر میری شادی کی وجہ سے بہت پریشان ہے۔ہمارا پورا گھر ناکامی کا منہ پچھلے بارہ تیرہ سال سے دیکھ رہے ہیں‘ میرے تمام بہن بھائی کسی نہ کسی مشکل میں کہیں نہ کہیں پھنسے ہوئے ہیں۔بظاہر کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا مگر مسائل اتنے ہیں کہ میری والدہ اولاد کی پریشانیوں کی وجہ سے ساری ساری رات بیڈ پر بیٹھ کر گزارتی ہیں۔ اب ذرا آپ ہم بہن بھائیوں کی پریشانیاں پڑھیں۔میری شادی میں شدید رکاوٹیں۔ میرے بڑے بھائی بیرون ملک رہتے ہیں‘ ان کا بھی رشتہ ابھی تک نہیں ہوا حالانکہ ان کی عمر 48 سال ہوچکی ہے‘وہاں بھی دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔ اس سے چھوٹا بھائی بھی یورپ میں پچھلے 17 سال سے ہے‘ مگر اسے نیشنلٹی نہیں مل رہی‘ ایک بار اس کی فائل سامنے آئی مگر اس کے اندر کاغذات کسی اور کے تھے پھر کام لیٹ ہوگیا۔ 20 سال کی عمر میں یورپ گیا تھا اب وہ سب سے دوربھاگتا ہے‘ اس کے دوست کہتے ہیں کہ کبھی کبھی سب کویاد بہت کرتا ہے جب اس کا کام نہیں ہوتا تو سب سے دور بھاگتا ہے‘ اب کچھ عرصہ سے اس نے وہاں نشہ کرنا شروع کردیا‘ میری والدہ شوگر کی مریض ہیں نظر بالکل ختم ہونے پر آگئی ہے اور انتظار میں ہیں کہ کب تینوں بیٹوں سے ملیں گی۔ تمام بہن بھائی ایک جیسے حالات میں گرفتار ہیں۔ ایک بھائی شادی شدہ ہے ان کے گھر کے بھی عجیب حالات ہیں‘ جو میں بیان نہیں کرسکتی۔مختصر یہ کہ ہم ایک بہن اور پانچ بھائی ہیں‘ روزگار بھی تنگ ہے۔ تمام کے تمام کسی نہ کسی مسئلے میںایسے پھنسے ہوئے ہیں کہ زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔میری والدہ نے کچھ عرصہ پہلے روتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ ہمارے بچپن میں مختلف منتیں مان لیا کرتی تھیں جب ان کی دعا قبول ہوجاتی تو وہ منتیں پوری نہیں کرتی تھیں۔اب میری والدہ اور ہمیں پریشانی ہے کہ کہیں ان منتوں کا عذاب تو نہیں ہم جھیل رہے؟ ہمارے گھر سے اکثر تعویذ بھی نکلتے تھے‘ ہم پہلے مالی طور پر بہت مضبوط تھے اور شکل صورت سے الحمدللہ خوبصورت ہیں‘ جس کی وجہ سے کچھ اپنوں کے حسد اور نظربد کا بھی شکار رہے۔ ہمیں کچھ سمجھ نہیں آتا کہ آخر کیا کیا جائے‘ حالات کو بہتر بنانے میں ہر کوشش ناکام‘ براہ مہربانی! ہماری مدد کیجئے‘ اللہ آپ پر اپنا خاص کرم کرے۔محترم حضرت حکیم صاحب! میرانام شائع نہ کیجئے گا۔(پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں